آباد رہیں تیرے تبسم کے جزیرے
ہم بحر حوادث سے نہ ابھرے بھی تو کیا ہے
معمور و منور ہوں ترے روپ کے ساحل
ہم لوگ اگر پار نہ اترے بھی تو کیا ہے
نکھرا ہی رہے اوس کی بوندوں سا یہ چہرہ
حالاتِ گلستان نہ سدھرے بھی تو کیا ہے
ہم لوگ تھے شہکار ترے دستِ قضا کا
مانے بھی تو اب کیا ہے جو مکرے بھی تو کیا ہے