اردوئے معلیٰ

آرزوؤں کا نشانہ ہو گیا

دل مرا آخر دوانہ ہو گیا

 

رہ گئی تھی اک حقیقت آخری

عشق بھی آخر فسانہ ہو گیا

 

خواب سے نکلا تو کیا دیکھا کہ وہ

خواب ہی میرا پرانا ہو گیا

 

آئنہ چہرے مقابل ہی نہیں

خود کو دیکھے اک زمانہ ہو گیا

 

بجھ گیا ہے دل سرائے کا دیا

کارواں شاید روانہ ہو گیا

 

راکھ ہو کر ہی نہیں دیتا ظہیرؔ

جلتے جلتے اک زمانہ ہو گیا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات