اردوئے معلیٰ

آنکھ بھر کر دیکھ لیں بس آپ جو ختمُ الرُّسُل

ہم غریبوں کا بھی بیڑا پار ہو ختمُ الرُّسُل

 

پیاس بڑھتی جا رہی ہے اس گدا کی ہر گھڑی

اپنے درشن بخش دِیجے آج تو ختمُ الرُّسُل

 

جس نے حق کے رو برُو اُمّت کی بخشِش، مانگ لی

آپ وہ اللہ کے پیارے ہیں وہ ختم الرّسل

 

وقت جِتنا بھی کٹِھن ہو، مُشکلیں آسان یوں

ذوق سے، وجدان سے مِِل کر کہو، ختمُ الرُّسُل

 

جاہلوں کی بدنصیبی ضِد پہ اپنی اڑ گئے

ورنہ پتھر مانتے تھے آپ کو ختمُ الرُّسُل

 

ہر طرف غارت گری تھی، ظُلمُ و اِستبداد تھا

خاتمے کو جبر کے اب آئے لو ختمُ الرُّسُل

 

اور اس سے بڑھ کے دنیا میں بھلا رتبہ ہے کیا

روز و شب ختمُ الرُّسُل بولو، سُنو ختمُ الرُّسُل

 

آپ سے پہلے نہ اُس کے بعد تھا مُمکِن کوئی

چُن لیا اللہ نے سو آپ کو ختمُ الرُّسُل

 

آج بھی شہرِ نبی کی دل میں ہے حسرت رشِیدؔ

میں، مِری بے چارگی، سائے ہیں دو ختمُ الرُّسُل

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات