اردوئے معلیٰ

 

آنکھ ہجرِ شہِ دیں میں روتی رہے ، نعت ہوتی رہے

یونہی اشکوں کی مالا پروتی رہے ، نعت ہوتی رہے

 

اُن کی سیرت شب و روز احوال میں ، کشتِ اعمال میں

بیج اُن کی اطاعت کے بوتی رہے ، نعت ہوتی رہے

 

عشق روشن رہے دل کے ایوان میں ، خیمۂ جان میں

خاک میں جھلملاتا یہ موتی رہے ، نعت ہوتی رہے

 

موجِ لطفِ خدا میرے جذبات کو ، اور خیالات کو

بحرِ عشقِ نبی میں ڈبوتی رہے ، نعت ہوتی رہے

 

بادِ شہرِ عطا میرے انفاس میں ، میرے احساس میں

اُن کی قربت کی خوشبو سموتی رہے ، نعت ہوتی رہے

 

کاش مقبول ہوں یہ دردوں کے گُل ، پیشِ ختمُ الرُسُل

مجھ کو رحمت کی بارش بھگوتی رہے ، نعت ہوتی رہے

 

ہوں رواں ایسے شاہد کے نطق و قلم ، ہر گھڑی دم بہ دم

نعت ہوتی رہے ، نعت ہوتی رہے ، نعت ہوتی رہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ