اثر پذیر مجھے طرزِ گفتگو دیدے
مرے خدا، مرے لفظوں کو آبرو دیدے
میں تیرے ذکر مسلسل میں ہی رہوں مصروف
دعا یہ ہے تو مجھے ایسی جستجو دیدے
وجود اپنا مٹا دوں تری محبت میں
ہے التماس یہی ایسی آرزو دیدے
وہ جس نے پرچم توحید کو بلند کیا
مری رگوں میں وہی گردشِ لہو دیدے
شجر سکوں کا بنا تخمِ فکر کو میرے
زمیں ہے سخت بہت قوتِ نمو دیدے
تری نوازشِ پیہم رہی ہے ساحل پر
یہ التجا ہے کہ پوتے بھی نیک خو دیدے