اردوئے معلیٰ

اسمِ اعظم مرے آقا کا ہے ایسا تعویذ

جس سے تاثیر لیا کرتے ہیں جملہ تعویذ

 

نعتِ سرکار سے آسیبِ سَقَر دور ہوا

بن گیا دفترِ اعمال بھی گویا تعویذ

 

ہے وظائف میں اگر مدحِ لعابِ شافی

نقشِ ہر کارہ ہے پھر آپ کا لکّھا تعویذ

 

عیسیِ حرفِ ثنا جس کی مسیحائی کرے

اس کو درکار کہاں پھر کوئی دوجا تعویذ

 

تیری امت کےلیے رب نے برائے تحفیظ

سورۂِ ناس و فلق کا ہے اتارا تعویذ

 

جادوئے سامریِٔ نفس چلے گا کیسے

موسیِ عشق محمد ہے ہمارا تعویذ

 

یوں ہے ہر غم کی دوا نعتِ جبینِ مصحف

جیسے ہے فاتحہ ہر کرب و مرض کا تعویذ

 

جس پہ لگ جائیں مسیحائے مدینہ کے قدم

خاک بن جا ئے وہ مثلِ دمِ عیسٰی تعویذ

 

نہیں ممکن ، کہ ہمیں پہنچے بَلائے آسیب

’’ ہے حصار ان کی عنایت کا ہمارا تعویذ ‘‘

 

خواب میں جس کے سبب جلوۂ احمد ہو نصیب

کاش مِل جائے معظمؔ کوئی ایسا تعویذ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔