الفت حبیبِ پاک کی دل میں بسائیں گے
در پر یقین ہے ہمیں آقا بلائیں گے
ہم ہیں غلام اُن کے جو جانیں دلوں کا حال
اب حالِ دل کسی کو نہ اپنا سنائیں گے”
بخشش بجز شفاعتِ خیر البشر ملے نہ شیخ
کوثر کا جام بھی وہاں آقا پلائیں گے
قربِ حبیبِ پاک میں مل جائے گا سکون
رنج و الم زمانے کے سب بھول جائیں گے
نظریں جما کے گنبد خضریٰ پہ وارثیؔ
گنبد کو دیکھنے کی بھی حسرت مٹائیں گے