اردوئے معلیٰ

الٰہی میں ہوں بندۂ پُر گناہ

شب و روز مثلِ قلم رو سیاہ

 

تری شانِ رحمت سے پروردگار

یہ امید رکھتا ہوں لیل و نہار

 

فرشتے شب و روز شام و سحر

نگاہوں سے میری نہاں خیر و شر

 

ملے جب پسِ مرگ مدفن مجھے

تہہِ گنبدِ خاک مسکن مجھے

 

کرم سے تو مانندِ صبحِ امید

عطا کر مجھے حُسنِ رو سے سفید

 

کہ میرے گناہوں کو افشا نہ کر

مجھے دن قیامت کے رُسوا نہ کر

 

جو کچھ لکھتے ہیں قدرتی خامہ سے

مٹا دے سرِ صفحۂ نامہ سے

 

زمینِ لحد ہو برائے فشار

تنِ خستہ و زار سے ہمکنار

 

لکیریں حاضر ہوں بہرِ سوال

کریں نسبتِ اصل دیں قیل و قال

 

سوالات کے دوں مناسب جواب

فشارِ لحد کے نہ دیکھوں عذاب

 

دل آرا جو حُسنِ رخِ پاک ہو

مجھے فرشِ گُل بسترِ خاک ہو

 

نہ سونے دے جب شور و غوغا سے حشر

ہر اک سمت ہو زورِ سودائے حشر

 

جگر تشنگی سے نہ بیتاب کر

مجھے آبِ کوثر سے سیراب کر

 

طفیلِ محمد علیہ السلام

عطا کر مجھے قصرِ دارالسلام

 

تُو اُس وقت لے اس طرح سے خبر

کہ رہ جائیں سب منہ مرا دیکھ کر

 

تہہِ گور بھی اے مجیب الدعا

رہیں میرے حامی شفیع الورا

 

شرف یاب چشمِ تمنا کروں

جمالِ مبارک کو دیکھا کروں

 

قیامت کے میداں میں لا کر مجھے

عطا کر تُو قربِ پیمبر مجھے

 

کرم سے کر اپنے مکرم مجھے

جگہ دے تہہِ عرشِ اعظم مجھے

 

وہاں خاص رحمت کے اقرار سے

شرف یاب کر اپنے دیدار سے

 

ترے فضل سے ہے یہاں یہ امید

وگرنہ کہاں میں ، کہاں یہ امید

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔