انسان ہیں وہ بھی ، مگر اُن کا ٹھکانہ شش جہات
رحمت نفس ،خیر البشر اُن کاقدم نقشِ حرم
انسانیت کے واسطے اُن کا کرم بابِ نجات
اُن کی دعائیں رات بھر اُن کا جریدہ زندگی
ہرظلم کی یلغار میں اُن کا قصیدہ کائنات
سب کے لیے سینہ سپر انسان ہوں میں بھی مگر
ہراک قدم ، رفتار میں میرا یہ اندازِ نظر
صدیوں کا تہذیبی سفر میرا یہ اعجازِ قلم
انسان ہیں وہ بھی ، مگر میری یہ نظمِ معتبر
انسانیت کے واسطے اک دائمی منشور ہیں میری یہ نعتِ محترم
وہ آسماں کا نور ہیں سب خود پناہی کے لیے
جو خاک سے پیدا ہوا سب داد خواہی کے لیے
وہ آفتابِ روح جو ادراک سے پیدا
علمِ حقیقی
ان کے اسمِ پاک سے پیدا ہوا
انسان ہیں وہ بھی ، مگر
اُن کانشاں رمزِ حیات
اُن کا پتہ اسرارِ ذات
اُن کا زمانہ جاوداں