اردوئے معلیٰ

انوار کی برسات ہوئی اہل زمیں پر

محبوب و محب دونوں ملے عرش بریں پر

 

بے مثل ہیں تخلیق میں کیا شان ہے ان کی

ثانی ہے کہاں آپ کا اس روئے زمیں پر

 

تصدیقِ شبِِ اسریٰ پہ قرباں میں ابو بکرؓ

ہے رشک زمانے کو ترے صدق و یقیں پر

 

جنت ہے زمیں پر میرے آقا تیرا مسکن

نسبت کو تری شان ملی کیسی زمیں پر

 

سرکار کی آمد سے منور ہے زمانہ

مالک کا کرم ہے بڑا ہی اہل زمیں پر

 

حاضر ہے سلامی کے لیے بندۂ ناچیز

للہ نظر کیجیے اب قلبِِ حزیں پر

 

کیوں رشک نہ ہو وارثیؔ قسمت پہ تمہاری

آ پہنچا ہے تو بھی تو درِ مہِ مبیں پر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ