اردوئے معلیٰ

ان کی خوشبو سے گل بھی مہکنے لگے

تازگی پائی، پا کر مچلنے لگے

 

راحتِ دل نہ مل پائی اس کو کبھی

آلِ اطہار جس کو کھٹکنے لگے

 

مرحبا! آگئے جس گھڑی مصطفےٰ

پھر اندھیروں میں جگنو چمکنے لگے

 

بابِ رحمت کھلے مجلسِ نعت میں

ابر لطف و کرم کے برسنے لگے

 

تارِ دل پر پڑی جونہی مضرابِ عشق

ساز مدحِ رسالت کے بجنے لگے

 

روبرو سبز گنبد ہوا یا نبی

آپ کے ہجر میں اشک بہنے لگے

 

کاش اس دم سرہانے کھڑے ہوں حضور

روح زاہدؔ کی جس دم نکلنے لگے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔