اردوئے معلیٰ

اُن کا خیال دل میں ہے ہر دم بسا ہوا

ہے جن کا نامِ نامی زباں پر سجا ہوا

 

ایسا نہ ہو مدینے بلایا نہ جاؤں پھر

ہر آن میرے دل کو ہے دھڑکا لگا ہوا

 

کیسے بیاں کروں میں ترے در کی رونقیں

جس در پہ قدسیوں کا ہے میلہ لگا ہوا

 

اِذنِ حضوری دے دیا مُجھ سے غریب کو

دیکھا خدا نے ہاتھ جو تیرا اُٹھا ہوا

 

توبہ بھی تیرے در سے ہے مشروط جب شہا

ہے بد نصیب جو ترے در سے جُدا ہوا

 

صد شکر میرے بخت نے کی یاوری جلیل

مُجھ کو مرے کریم کا دامن عطا ہوا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔