آ گئے شَہ سوار بسم اللہ
مِل گیا ہے قرار بسم اللہ
ساتھ لائے وہ رحمتِ عالم
آیتِ کِردگار بسم اللہ
غار میں آپ نے قدم رکھا
جھوم کر بولا غار بسم اللہ
خُلد والوں کے فخر دُنیا میں
آپ کے سارے یار بسم اللہ
اُن کا دَر چوم کر صبا آئی
کِھل اُٹھے لالہ زار بسم اللہ
اُن کی تبلیغ سے ہی پایا ہے
آدمی نے وقار بسم اللہ
کامرانی مِلے گی، اپنا لو
اُن کے جیسا شِعار بسم اللہ
مشکلیں جان چھوڑ جائیں گی
دِل سے اُن کو پکار بسم اللہ
دِل کی حسرت ہے پیش منظر میں
ہو نبی کا دیار بسم اللہ
کوئی اچھا ہے یا بُرا سب سے
ہے رضاؔ اُن کو پیار بسم اللہ