اردوئے معلیٰ

اک اثر جو مری زبان میں ہے

اب تلک وہ مرے گمان میں ہے

 

اپنے اندر ہی پھڑپھڑاتا ہوں

اک رکاوٹ مری اُڑان میں ہے

 

کر چکا اب تجھے سپردِ خدا

اب مری جان، میری جان میں ہے

 

ایک رُودادِ حادثہ موجود

میرے ہر زخم کے نشان میں ہے

 

منزلیں بھی دکھائی دیتی ہیں

اُس کا چہرہ مرے دھیان میں ہے

 

زینؔ یوں اُسکے روبرو مت جا

وہ ابھی سخت امتحان میں ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ