اردوئے معلیٰ

اک چشمِ عنایت کے آثار نظر آئے

جب مجھ کو تصور میں سرکار نظر آئے

 

پیکر تھے وفاؤں کے اصحابِ نبی سارے

آقا کی محبت میں سرشار نظر آئے

 

کیا جشن تھا طیبہ میں سرکار کی آمد پر

جی جان فدا کرتے انصار نظر آئے

 

طیبہ کی حسیں نگری پُر نور نظارے ہیں

گنبد وہ نظر آیا مینار نظر آئے

 

بے رنگ تھی یہ دنیا ظلمت کا بسیرا تھا

میلاد کی عید آئی انوار نظر آئے

 

ان جیسا حسیں کوئی عالم میں نہیں آیا

یوں تو کئی اللہ کے شہکار نظر آئے

 

اللہ نے یوں کی ہے توصیف محمد کی

آیات میں مدحت کے اظہار نظر آئے

 

اس ناز پہ آقا کے ہیں جود و عطا بے حد

جب دل سے پکارا تو غم خوار نظر آئے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔