اردوئے معلیٰ

اے جانِ ردائف ! دلِ انواعِ قوافی !

تاسیسِ بلاغت ہے ترا گفتۂِ صافی

 

جب تیرا غضب رب کا غضب ہے ، تو یقیناً

ہے عفوِ خداوند شہا ! تیری معافی

 

تقلید تری مُثبِتِ معراجِ بشر ہے

تعلیم تری خوئے بہیمانہ کی نافی

 

کیا اوجِ تفقہ ترے بندوں کا ہے شاہا!

شامی ہے کوئی ، کوئی رضا کوئی قَرافی

 

ہر عیب سے روکا ہے تری شرعِ حسیں نے

میسِر ہو ، نجاست ہو ، کہ ہو ماہیِٔ طافی

 

ہر خصلتِ بد تیرے محاسن نے مٹائی

دھوکہ ہو ، فحاشی ہو ، کہ ہو وعدہ خلافی

 

اعجازِ لبِ شہ تو ہے اعجازِ لبِ شاہ

اَموات کے اِحیا کو ہے ٹھوکر یہاں کافی

 

ایمان معظم کا نہ چِھن جائے کریما !

تحفے سے رجوع آپ کی شاں کے ہے منافی

 

وابستۂِ اِفتا ہوں میں ویسے تو معظم

اور شعر نگاری ہے مِرا وصفِ اضافی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔