اے دل مدینہ آگیا باہر نکل کے آ
ممکن نہیں ہے آنا تو اشکوں میں ڈھل کے آ
اے باد صبح ! گلشن ذکر رسول میں
چہرے پہ رنگ عشق شہ دیں کے مل کے آ
لغزش روا نہیں ہے یہاں، اے مرے جنوں!
یہ شہر شاہ کون و مکاں ہے ، سنبھل کے آ
میری جبیں بھی کرتی ہے مدت سے انتظار
اے سنگِ راہِ طیبہ! ادھر بھی اچھل کے آ
کھویا ہوا ہوں گنبد خضرا کے حسن میں
للہ میرے پاس نہ لمحے اجل کے آ
آواز دے رہی ہیں مدینے سے رحمتیں
بچوں کی طرح تو مری جانب مچل کے آ
یاورؔ بلا رہا ہے درِ مصطفیٰ تجھے
گھر ٹھوکروں پہ مار کے رستہ بدل کے آ