اے شہِیدِ کربلا تُجھ پر فِدا میری وفا
کاش تیری ذات سے بن جائے میرا سِلسِلہ
ہے کرم اللہ کا گرویدہ ہیں اسلام کے
ہر جگہ جلوہ نما وہ عکس اس کا جا بجا
جاں نچھاور کی ہی تو نے عظمتِ اسلام پر
اللہ اللہ برہنہ خنجر تلے سجدہ کیا
لے کے مشکِیزہ چلے جانا حصولِ آب کو
الاماں شمشِیر لہرانا وہاں عباسؓ کا
تِیر کھا کر اصغرِؓ معصوم نے بھی جان دی
اور لوگو حضرتِ قاسمؓ کا سہرا لُٹ گیا
کاش ہوتا میں بھی حسرتؔ کربلا میدان میں
اِن شہِیدوں میں مِرا بھی نام رہ جاتا لِکھا