اردوئے معلیٰ

اے نائبِ رزّاقِ کریم، احسنِ تقویم

تھاما ہے ترا دستِ نعیم، احسنِ تقویم

 

اِک ضبط میں رکھا گیا ہے خیر کا منظر

رب معطی ہے اور آپ قسیم، احسنِ تقویم

 

غم نُطق پہ اُبھریں کہ ابھی سوچ میں جاگیں

تُو کربِ دروں کا بھی علیم، احسنِ تقویم

 

طاری ہے مری روح پہ اِک کیف کا عالَم

مہکا ہے ابھی اسم کا میم، احسنِ تقویم

 

ہے مفلحِ دارین تری طرزِ گرامی

ہے خُلق ترا خُلقِ عظیم، احسنِ تقویم

 

لایا تھا تری نعت کا توشہ سرِ محشر

دفتر ہُوا یوں میرا ضخیم، احسنِ تقویم

 

مطلوب نہ ہوتا جو ترا مقصدِ مولود

رہنا تھا عدم اور عدیم، احسنِ تقویم

 

لب پر ہیں اُسی، حامِد و ممدوح کی باتیں

اور دل میں ہے وہ آپ مُقیم، احسنِ تقویم

 

جب آپ ہی ہیں منصبِ محمود پہ فائز

چل جائے گی پھر فردِ ذمیم، احسنِ تقویم

 

آیا تو اگرچہ ہوں ابھی شہرِ کرم میں

نسبت ہے مگر میری قدیم، احسنِ تقویم

 

مقصودؔ کو بھی بخشش و غُفران کا مژدہ

حاضر ہے ترے در پہ اثیم، احسنِ تقویم

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات