اردوئے معلیٰ

باعمل میرِ کاروان بھی دے

تو جو چاہے تو دو جہان بھی دے

 

قومِ موسیٰؑ کو تو نے سلویٰ دیا

برکتوں والا ہم کو خوان بھی دے

 

فاصلے ختم ہوں حرم سے مرے

مجھ کو شاہین سی اُڑان بھی دے

 

غمزدہ بستیوں کو اے مولا

رحمتوں والا آسمان بھی دے

 

مالکِ کل یہی دعا ہے مری

ہو فدا دیں پہ ایسی جان بھی دے

 

شان جو دین کی تھی ماضی میں

پھر وہی اس کو آن بان بھی دے

 

سُرخ رو ہو تمام عالم میں

پاک دھرتی کو ایسی شان بھی دے

 

جھوٹ ، غیبت سے جن کو نفرت ہو

وہ زباں اور ایسے کان بھی دے

 

شہرِ رحمت میں اے مرے مولا

اپنے طاہرؔ کو اِک مکان بھی دے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ