باغ سے جھولے اتر گئے
سندر چہرے اتر گئے
وصل کے ایک ہی جھونکے میں
کان سے بالے اتر گئے
بھینٹ چڑھے تم عجلت کی
پیڑ سے کچے اتر گئے
لٹک گئے دیوار سے ہم
سیڑھی والے اتر گئے
گھر میں کس کا پاؤں پڑا
چھت سے جالے اتر گئے
ڈول وہیں پر پڑا رہا
چاہ میں پیاسے اتر گئے
اک دن ایسا ہوش آیا
سارے نشے اتر گئے
بھاگوں والی بستی تھی
جہاں پرندے اتر گئے
گاڑی پھر بھی رواں رہی
ہم پٹڑی سے اتر گئے