اردوئے معلیٰ

بجائے اس کے کہ عبرتِ نشان ہو جائے

دعا کرو کہ یہ ملت جوان ہو جائے!

 

جو دیں سے جوڑ دے دنیا کے سارے رشتوں کو

اک ایسا ہم میں بھی صاحِب قِران ہو جائے

 

یہیں پہ خلد کا منظر دکھائی دینے لگے

نفاذِ دیں سے وہ امن و امان ہو جائے!

 

میں حُبِّ سیِّدِ کونین کا جو ذکر کروں

کشش پیام کی مثلِ اذان ہو جائے!

 

دکھوں کی دھوپ میں دنیا کے واسطے مِرادیں

یقیں کی سطح پہ گر سائبان ہو جائے!

 

ق

 

تو عالمِ بشریت بھی، عین ممکن ہے

زمیں پہ ایک بڑا خاندان ہو جائے!

 

رقم جو حرف ہو مدحِ رسولِ اکرم میں

وہ حرف حُبِّ بشر کا نشان ہو جائے!

 

عزیزؔ نعتِ نبی کے طفیل کاش کبھی

عقابِ زیست کی اُونچی اُڑان ہو جائے!

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ