اردوئے معلیٰ

برستی ہیں جو عشقِ احمدِ مرسل میں دو آنکھیں

تو اُن کے آگے کیا ہیں ابرِ دریا بار کی باتیں

 

سوائے نامِ شاہِ انبیاء نام آئے گا کس کا

اگر ہوں رب کے سب سے خوشنما شہکار کی باتیں

 

اذانیں گونجتی ہیں جس سے طیبہ کی فضاؤں میں

سناؤ مسجدِ نبوی کے اس مینار کی باتیں

 

درِ سرکار سے اِک بار جو ہو جائے وابستہ

اُسے بھاتی نہیں ہیں پھر کسی دربار کی باتیں

 

ہر اِک عاشق نبی کا ‘غازی علم الدّین’ ہے تنویر

ڈرا سکتی نہیں اُس کو کبھی بھی دار کی باتیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ