اردوئے معلیٰ

بندگی کا وہ کسی کو جو صِلا دیتے ہیں

ذرّہ خاک سے خورشید بنا دیتے ہیں

 

جو ہو ان کے غلاموں کے غلاموں کا غلام

مرتبہ اس کا زمانے میں بڑھا دیتے ہیں

 

مجھ کو اس وقت دو عالم کا سکوں ملتا ہے

دھڑکنیں جب وہ مرے دل کی جگا دیتے ہیں

 

جس کے اشکوں پر نگہہِ لطف وکرم پڑ جائے

اس کو پھر گنبدِ خضرا بھی دکھا دیتے ہیں

 

اس سے بڑھ کر نہیں خوش بخت جہاں میں کوئی

جس کو از راہِ کرم خاکِ کفِ پا دیتے ہیں

 

ان کی رحمت کا تو اندازہ ہی کرنا ہے محال

دشمنِ جاں کو بھی جو دل سے دعا دیتے ہیں

 

کرسکا میں ہی نہ اظہارِ تمنّا ورنہ

مانگنے والوں کو وہ حد سے سِوا دیتے ہیں

 

دل و جاں میں ہے عجب محفلِ میلاد کا رنگ

مہرباں ہوں تو وہ یوں اپنا پتا دیتے ہیں

 

رات دن شہرِ نبی کا ہے تصوّر پرواز

دِن پھر آئے جو غمِ ہجر بڑھا دیتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ