اردوئے معلیٰ

بن اِذن کوئی کس طرح اس در پہ جا سکے

بار دگر مَلَک بھی نہ جس در پہ جا سکے

 

آیا ہوں در پہ آپ کے میں اس یقیں کے ساتھ

اک یہ ہی در ہے جو مری بگڑی بنا سکے

 

قربانیٔ حسینؓ بہت بے مثال ہے

ہے کون اس طرح سے جو کنبہ لٹا سکے

 

ڈھونڈے سے بھی ملے گا کہاں آپ سا حسینؓ

نیزے کی نوک پر بھی جو قرآں سنا سکے

 

کرتا رہے زمانہ بھلے جستجو مگر

ممکن نہیں بلالؓ کا ثانی وہ لا سکے

 

ہردل میں کب سماتا ہے حسن و جمال یار

’’میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے‘‘

 

دل کے معاملات انوکھے ہیں وارثیؔ

تیرِِ نظر سے کوئی نہ اس کو بچا سکے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ