اردوئے معلیٰ

بہار آئی دِلوں پر مرے حضور آئے

گلوں کے دل ہیں معطّر مرے حضور آئے

 

خوشی ہے چھائی ہوئی عاشقوں کے چہروں پر

دلوں کا آسرا بن کر مرے حضور آئے

 

وہی تو باعث تسکین روحِ عالم ہیں

سکونِ قلب کا مصدر مرے حضور آئے

 

انھی کے نور سے روشن جبینِ شمس و قمر

جہانِ دہر کے خاور مرے حضور آئے

 

وہ جن کے واسطے رب نے بنائے کون و مکاں

حبیب حضرتِ داور مرے حضور آئے

 

حضور آئے برسنے لگا سحابِ کرم

سکون آیا میسّر مرے حضور آئے

 

نہیں ہے کھٹکا عذاب و سزا کا عاصی کو

ہر ایک عاصی کے یاور مرے حضور آئے

 

خدا گواہ مجھے حشر کا نہیں ہے ڈر

کہ میرے شافع محشر مرے حضور آئے

 

اُنھی کے آنے سے تیرہ شبیں ہوئیں روشن

پکار تو بھی اے ازہرؔ مرے حضور آئے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ