اردوئے معلیٰ

بیوی گو ایک عدد ہے ، حد ہے

کرتی ہر بات کو رد ہے حد ہے

 

جھوٹے اب صاحبِ مسند ٹہرے

اُن کی ہر بات سند ہے ، حد ہے

 

سروقد لکھتے ہیں ایسوں کو یہاں

جن کا دو فٹ نہیں قد ، ہے حد ہے

 

جب کنوارے تھے تو کڑھتے تھے بہت

اب کنواروں سے حسد ہے حد ہے

 

شرک کا راگ الاپا اتنا

اب طلب سب سے مدد ہے ، حد ہے

 

آپ نے پیر بنا ڈالا ہے

یہ تو خچر کی لحد ہے ، حد ہے

 

دفتروں کی ہے یہ حالت کیونکہ

جس کو دیکھو وہ چغد ہے ، حد ہے

 

گیارہ دیکھا تو کہا کیوں دو بار

لکھ دیا ایک عدد ہے ، حد ہے

 

اب کرپشن نہ کریں گے حاکم

جھوٹ کی بھی کوئی حد ہے ، حد ہے

 

ڈاکٹر اچھا ہے مظہرؔ لیکن

شعر کی ’’عادتِ بد‘​‘​ ہے ، حد ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات