اردوئے معلیٰ

بے سہارا ہوں سہارا چاہیے

بحرِ عصیاں سے کنارا چاہیے

 

نامۂ اعمال خالی ہے حضور

آپ کا بس اک اشارہ چاہیے

 

سب عطائیں آپ کے صدقے ہوئیں

پُر خطا کے دل کو یارا چاہیے

 

حاضری کی دل میں آقا ہے تڑپ

اذن اس کا اب دوبارہ چاہیے

 

وارثیؔ کو کچھ نہیں درکار اب

میرے مالک تیرا پیارا چاہیے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ