بے مثل و بے مثال ہے دنیا میں سنت آپ کی
’’کامیابی کی دلالت ہے شریعت آپ کی‘‘
اہلِ زر کے سارے حربے ظلم کی ہیں داستاں
دردِ دل کی ہے ضمانت تو محبت آپ کی
کون سمجھائے پریشاں حال مسلم کو یہ بات
دو جہانوں کے لیے ہے آقا رحمت آپ کی
کیوں بھٹکتے پھر رہے ہیں آج مسلم در بدر
ترک کر کے بے سبب تقلید سیرت آپ کی
چھوڑ دے تقلیدِ غیروں کی سنبھل جا وارثیؔؔ
تھام لے مضبوطی سے تو علم و حکمت آپ کی