اردوئے معلیٰ

 

بے چین ہوں مدت سے مجھے چین عطا ہو

بس ایک جھلک سیدِ کونین عطا ہو

 

اے بحرِ عطا بحرِ کرم بحرِ عنایت

دو بوند مجھے صدقہء حسنینؓ عطا ہو

 

اک بار ہو پھر پیشِ نظر گنبدِ خضریٰ

اک بار زیارت شہِ حرمین عطا ہو

 

دُھل جائے سیاہی مرے اس قلبِ سیہ کی

اشکوں کا سمندر مجھے فی العین عطا ہو

 

گھیرا ہے اندھیروں نے مرے گھر کو ازل سے

تھوڑی سی ضیاء سرور ثقلین عطا ہو

 

محور ہوں اگر سوچ کا سرکارِ دو عالم

سوچوں کو سر افرازیِ قوسین عطا ہو

 

آقا کی محبت میں گذر جائیں شب و روز

اشفاقؔ کو وہ دولتِ دارین عطا ہو

 

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ