اردوئے معلیٰ

تاریکیوں کا دور تھا ، کوہ و دمن سیاہ

آنا ہوا حضور کا ، چمکے زمن ، سیاہ

 

آئے حضور ، مل گئی پھولوں کو تازگی

ورنہ تو ہو چلا تھا یہ صحنِ چمن ، سیاہ

 

حُسن و جمالِ یار نے بخشی ہے روشنی

ورنہ تو یہ حیات تھی اِک انجمن ، سیاہ

 

روشن مہ و نجوم سے بڑھ کر تری ثنا

تذکار ہوں نہ تیرے تو سارا سُخن سیاہ

 

نسبت درِ رسول کی جس کو نہ مل سکی

اُس بد نصیب کا تو ہوا بانکپن سیاہ

 

عاشق ہی غمزدہ نہیں ہیں ہجر میں فقط

کعبے کا بھی فِراق میں ہے پیرہن سیاہ

 

تیرے ہی التفات نے اِس کو دیا اُجال

کی تھی جو سامراج نے ارضِ وطن، سیاہ

 

اُن کے جلیل نُور نے بخشی ہے روشنی

روشن ہوا ہے دہر کا سارا بدن ، سیاہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔