اردوئے معلیٰ

تانبدگی نہیں تھی رخشندگی نہیں تھی

میرے سخن میں ندرت اور تازگی نہیں تھی

 

تاریک تھا مقدر پہنچا درِ نبی پر

دل ہو گیا منور پھر تیرگی نہیں تھی

 

سرکارِ دو جہاں کی آمد سے پیش تر تو

لہجے میں آدمی کے شائستگی نہیں تھی

 

ماں نے مجھے سنائیں لوری میں ان کی نعتیں

گو گھر میں مفلسی تھی پر تشنگی نہیں تھی

 

دیکھا نہیں تھا جب تک خیر الوریٰ کا روضہ

ہجرِ نبی میں ایسی دیوانگی نہیں تھی

 

سرکارِ دو جہاں نے کر دی مری سفارش

محشر میں مجھ کو کوئی شرمندگی نہیں تھی

 

پڑھتا تھا ان کی نعتیں کہتا ہوں ان کی نعتیں

کب ذکرِ مصطفیٰ سے وابستگی نہیں تھی

 

بستانِ عشق میرا تازہ رہا ہمیشہ

روئے سخن پہ میرے کچھ خستگی نہیں تھی

 

جب تک جھکی نہیں تھی پیشانی ان کے در پر

وہ زندگی تو مظہرؔ کچھ زندگی نہیں تھی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات