اردوئے معلیٰ

تعبیر کے بغیر کسی خواب کے بغیر

کیسے مدینے جاؤں ان اسباب کے بغیر

 

میرے بدن میں ہجر کا بازار گرم تھا

تاریک دل کی دنیا تھی مہتاب کے بغیر

 

شرطِ سلیقہ چاہیے اس کام کے لیے

کیسے قبول نعت ہو آداب کے بغیر

 

آلِ نبی کا عشق دھڑکتا ہے سینے میں

کچھ بھی نہیں میں نسبتِ اصحاب کے بغیر

 

دیکھی جو قبرِ زہرا تو دل ہو گیا ملول

آنکھیں امڈ پڑیں کسی سیلاب کے بغیر

 

مظہرؔ سمیٹ لایا ہوں خوشیاں جہاں کی

طیبہ گیا تھا میں دلِ شاداب کے بغیر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات