اردوئے معلیٰ

تُم بہت گہری اُداسی کی وہ کیفیت ہو

جو مری رُوح پہ اک عمر سے طاری ٹھہری

 

تُم نے جب لوحِ تنفس پہ لبوں سے لکھا

حرمتِ لوح و قلم جان سے پیاری ٹھہری

 

کون ہیں ہم کہ تری شئے پہ سوالات کریں

زندگی تھی ، کہ بہر حال تمہاری ٹھہری

 

تیری اُلجھی ہوئی سانسوں کے بطن سے پھوٹی

وہ خموشی ، کہ جو الفاظ پہ بھاری ٹھہری

 

عمر بھر اِسم رہا وِرد کی صورت ، لب پر

تُو وہ تسبیح ، کہ ہر حال میں جاری ٹھہری

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ