تُو خالق بھی مالک بھی ہے بحر و بر کا
تُو ہی تُو ہے رزّاق جن و بشر کا
نہ مال اور زر کا، نہ شاہوں کے در کا
یہ بندہ ہے طالب،تری اک نظر کا
ہے تیری ہی قدرت سے لطفِ شب وروز
ترے دم سے ہی کیف شام و سحر کا
کسی اور سے میں نہ مانگوں گا مولا!
تُو رکھنا گدا مجھ کو اپنے ہی در کا
کرم مجھ پہ کر دے، کرم مجھ پہ کر دے
یہ ہے مدعا آصفِ بے ہنر کا