اردوئے معلیٰ

تیری رحمت سے قلم مجھ کو عطا ہو جانا

میرے لفظوں کا مقدّر تھا ثنا ہو جانا

 

تیری نسبت سے مجھے درد عطا ہو جانا

درد بھی وہ کہ ہر اک دکھ کی دوا ہو جانا

 

درد و آلام کے تپتے ہوئے صحرا میں سدا

تیری یادوں کا مرے سر پہ ردا ہو جانا

 

میں کہ مشغول رہا ہوں تری مدحت میں مدام

میری کج فکر کا یوں فکرِ رسا ہو جانا

 

تیری یادوں سے چراغاں سرِ مژگاں کرنا

تیرے جلووں میں خوشا محوِ لقا ہو جانا

 

میری سانسوں میں سلاموں کی مہک کا بسنا

میری دھڑکن کا درودوں کی صدا ہو جانا

 

یہ کرشمہ ہے ترے اسمِ گرامی کا شہا

نام لیتے ہی مصائب کا ہوا ہو جانا

 

کاش نوری کے مقدر میں یہ لکھا جائے

تیری دہلیز پہ بے نام فدا ہو جانا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔