اردوئے معلیٰ

تیرے جلووں کا ہجوم اور کدھر جائے گا

یہ گلستاں تو مرے دل میں اتر جائے گا

 

ایک لمحے کو تجھے دیکھ کے میں سمجھا تھا

وقت کے ساتھ یہ لمحہ بھی گزر جائے گا

 

میں دعا گو ہوں سلامت رہے یہ رنگِ جمال

رنگ پھر رنگ ہے اک روز بکھر جائے گا

 

ہاں! مرے دل کو نہ راس آئے گا زندانِ بہار

دیکھنا شدتِ احساس سے مر جائے گا

 

واقعہ یہ ہے کہ اک زخم ہے فرقت تیری

تجربہ یہ ہے کہ یہ زخم بھی بھر جائے گا

 

آج تو چاند میں اک چہرہ اُبھر آیا ہے

آج تو چاند مرے دل میں اتر جائے گا

 

سینکڑوں غم ستمِ دوست سے پہلے گزرے

دل سلامت رہے ، یہ غم بھی گزر جائے گا

 

زندگی فصلِ بہاراں کی طرح دے گی فریب

آدمی پھول کی مانند بکھر جائے گا

 

ٹوٹ کر دل وہی سینے میں رہے گا عاصیؔ

کوئی شیشہ ہے کہ ٹوٹے گا ، بکھر جائے گا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔