ثنائے مصطفی ہے اور میں ہوں
کرم کی انتہا ہے اور میں ہوں
تصوّر میں درِ شاہِ عطا ہے
عطاؤں پر عطا ہے اور میں ہوں
مجھے بھی ایک جلوہ پیارے آقا
میری یہ التجا ہے اور میں ہوں
میری خوش بختیاں کہ میرے لب پر
درودوں کی صدا ہے اور میں ہوں
اُنہی کی جستجو میں زندگی ہے
اُنہی سے ہر دعا ہے اور میں ہوں
رضاؔ مجھ کو جو عزت مل رہی ہے
یہ آقا کی عطا ہے اور میں ہوں