جب ترا عکس تخیل کی ردا تک آئے
گنگناتی ہوئی صحرا میں صبا تک آئے
تجھ کو جب یاد کیا اتنی پذیرائی ملی
پھول ہی پھول مرے دست دعا تک آئے
اے مری پہلی محبت ترے پندار کی خیر
ہم تری کھوج میں نکلے تو خدا تک آئے
پہلے چاہا تھا کسی عکس کو اک دوری سے
پاس جب آئے تو پھر اس کی صدا تک آئے
تیری آواز نے خوابوں میں پکارا ہم کو
اس تعاقب میں ہی ہم کوہ ندا تک آئے