اردوئے معلیٰ

جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا

میرے آنگن میں یہ مدحت کا صحیفہ اترا

 

جب مؤذن کی صداؤں نے بلایا مجھ کو

میرے دل پر بھی ندامت کا صحیفہ اترا

 

جب مخارج سے تلاوت ہوئی مسجد میں تو پھر

میرے مولا کی صباحت کا صحیفہ اترا

 

جب سے سیرت پہ عمل کر کے پڑھا ہے قرآں

نقطے نقطے سے کرامت کا صحیفہ اترا

 

سانس میں جلوۂ آقا کو بسایا جس نے

اُس پہ آقا سے قرابت کا صحیفہ اترا

 

جب مرے مولا کے بچوں پہ قیامت ٹوٹی

اُس کو سہنے کی لیاقت کا صحیفہ اترا

 

جنگ میں ایک شہادت نے رلایا سب کو

جب سے حمزہ کی عنایت کا صحیفہ اترا

 

اس کو کہتا ہوں مقدر کا سکندر جس پر

شاہِ والا کی اطاعت کا صحیفہ اترا

 

فاطمہ کی ہی دعاوں سے علی کے گھر میں

غازی عباس شجاعت کا صحیفہ اترا

 

جب سجائی ہے درودوں سے زباں یہ قائم

من کے آنگن میں نظافت کا صحیفہ اترا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ