اردوئے معلیٰ

جب سجتی ہے بندے کی دعا صلِ علیٰ سے

بڑھ جاتی ہے مولا کی عطا صلِ علیٰ سے

 

بے کیف صداؤں سے ہے مانوس زمانہ

ہو جائے یہ معمور فضا صلِ علیٰ سے

 

جب دھوپ کڑی ہو ترے سر پر تو پڑھا کر

چھا جاتی ہے گھنگھور گھٹا صلِ علیٰ سے

 

جیون مرا مسموم فضاؤں میں گھرا ہے

ملتی ہے مجھے ٹھنڈی ہوا صلِ علیٰ سے

 

زخموں کا گلستاں کھلا دل میں ہے تو کیا غم

ہر زخم کو ملتی ہے دوا صلِ علیٰ سے

 

مرشد نے بتایا ہے یہ پر نور وظیفہ

آجاتی ہے چہرے پہ ضیا صلِ علیٰ سے

 

دنیا کے اندھیرے مجھے گھیریں بھی تو کیسے

افکار کا روشن ہے دیا صلِ علیٰ سے

 

دنیا کے خزانوں سے سروکار نہیں ہے

دھڑکن کو یہ کرتے ہیں جدا صلِ علیٰ سے

 

حسان کی بخشش کا یہ سامان ہیں نعتیں

ہو دنیا و عقبیٰ میں بھلا صلِ علیٰ سے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ