اردوئے معلیٰ

جب سے نگاہِ سیدِ ابرار ہو گئی

سوکھی تھی شاخ دل کی ثمر بار ہو گئی

 

کب سے خزاں رسیدہ تھی یہ زندگی مری

رحمت کے پھول کھل گئے گلزار ہو گئی

 

اب ہو رہی ہے عشقِ نبی میں بسر حیات

صد شکر میری روح بھی سرشار ہو گئی

 

جب سے ثنائے سرورِ دیں سے ہوا ہے پیار

الجھی ہوئی جو سوچ تھی ہموار ہو گئی

 

اک رات آپ خواب میں جلوہ دکھا گئے

قسمت جو سو رہی تھی وہ بیدار ہو گئی

 

دنیا کی نعمتوں کی بھی چاہت نہیں رہی

بس آپ ہی کے در کی طلب گار ہوگئی

 

رکھی جبیں جو ناز نے چوکھٹ پہ آپ کی

ایسی چمک پڑی کہ پُر انوار ہو گئی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔