اردوئے معلیٰ

جب مدینے میں کبھی اہلِ نظر جاتے ہیں

سرنگوں اور بہ صد دیدۂ تر جاتے ہیں

 

کیا بتائیں جو گزرتی ہے سرِ قلبِ حزیں

ہم مدینے سے پلٹتے ہوئے مر جاتے ہیں

 

طائرِ سدرہ کے پر جلتے ہیں جس سے آگے

اُس سے آگے وہ خدا جانے کدھر جاتے ہیں

 

خوشبوؤں سے وہ گزر گاہ مہک اُٹھتی ہے

آپ جس راہ سے اک بار گزر جاتے ہیں

 

لینے خیرات ترے خوانِ مطہر سے فقیر

سر بہ خم کاسہ بہ کف عشق نگر جاتے ہیں

 

بر سرِ صفحۂ قرطاس محمد جو لکھوں

رنگ اور نور سے الفاظ نکھر جاتے ہیں

 

شوقِ نظّارہ لیے عرشِ عُلا سے قدسی

سر بہ سر در پہ ترے شام و سحر جاتے ہیں

 

جب ترے حسنِ مکمل کا چھڑے ذکر شہا

منظرِ ہستیِ ناقص بھی سنور جاتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات