اردوئے معلیٰ

جب کرم سرکار کا بالائے بام آ جائے گا

زائروں میں دیکھنا میرا بھی نام آ جائے گا

 

دُور طیبہ سے پڑا ہُوں گر کرم کر دیں حضور

فاصلہ خود ہی سِمٹ کر پھر دو گام آ جائے گا

 

جی رہا میں اِسی اُمید پر کہ ایک دن

آپ کی سرکار سے میرا پیام آ جائے گا

 

جانے کیسا وقت ہوگا وہ حسِین و دِلرُبا

آپ کے دربار میں جب یہ غلام آ جائے گا

 

زائرِ طیبہ کرو گے جب کہ تم جا کر سلام

اِس سے پہلے جانبِ شہ سے سلام آ جائے گا

 

گو کہ عاصی ہُوں مگر کِس کا شۂِ لولاک کا

دونوں عالم میں تعلق بس یہ کام آ جائے گا

 

رحمتیں برسیں گی رب کی میری ارضِ پاک پر

مصطفیٰ کا دیکھنا جب کہ نظام آ جائے گا

 

شاہِ بطحیٰ کی اِطاعت لازمی خود پر کرو

دین و دنیا میں تمہارا احترام آ جائے گا

 

خاک ہو جائے گا مرزا جب حرم کی خاک میں

مِٹ کہ یُوں اہلِ بقا میں اس کا نام آ جائے گا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ