اردوئے معلیٰ

جست میں عرش تک فاصلہ ہو گیا

مرحبا مرحبا مصطفیٰ ہو گیا

 

مدحتیں جب زباں سے رواں ہو گئیں

مہرباں مجھ پہ میرا خدا ہو گیا

 

جب سلیقہ ہوا ہے عطا نعت کا

بے وضو شاعری سے جدا ہو گیا

 

ہے گزارش مجھے بھی بلا لیجئے

حاضری کے لیے دل مرا ہو گیا

 

و، ر، ف، عن، ا پڑھا تو ہوا اِس طرح

میں بھی قرآن کا ہم نوا ہو گیا

 

عاشقوں میں رقم نام تب سے ہوا

مصطفیٰ سے قلم جب عطا ہو گیا

 

مصطفیٰ کی نظر کا اثر یہ ہوا

میں خطا چھوڑ کر پارسا ہو گیا

 

جب سے حُب دار نے عشق میں دل دیا

’’ درد حد سے بڑھا اور دوا ہو گیا ‘‘

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ