جس کے ہونٹوں پہ محمد کا ترانہ ہو گا
دیکھنا حشر میں وہ خلد روانہ ہو گا
جب رُخِ نور سے پردوں کو اٹھانا ہو گا
سارا عالم مرے آقا کا دِوانہ ہو گا
ایک دن آئے گا جاؤں گا مدینے میں بھی
اُن کے روضے کے قریں میرا ٹھکانا ہو گا
لطف فرمائیں گے سرکارِ دوعالم جس دم
ابرِ رحمت کے برسنے کا بہانہ ہو گا
قبر خود نور کی صورت میں بدل جائے گی
جس گھڑی اُن کا مری قبر میں آنا ہو گا
نام لیوا ہوں رضاؔ پیارے نبی کا میں بھی
ہے یقیں مجھ کو مرا خلد ٹھکانا ہو گا