جس گھڑی لب پہ محمد کے ترانے آئے
ہاتھ میں ان کی محبّت کے خزانے آئے
سوئی قسمت تو مقدر بھی تھا روٹھا روٹھا
بخت لوگوں کے مرے آقا جگانے آئے
رحمتِ کون و مکاں آپ کی ہستی ٹھہری
سب کی تقدیر وہ دنیا میں بنانے آئے
لاج رکھ لی مرے آقا نے مری کشتی کی
لاکھ طوفاں مری کشتی کو بہانے آئے
در بدر پھرتے تھے سب لوگ ہدایت کے لیے
راستہ حق کا نبی ان کو دکھانے آئے
سرورِ دنیا و دیں حق کی گواہی لے کر
نقش باطل کے ہر اک دل سے مٹانے آئے
کفر کی شب نے زمانے کو تھا گھیرا زاہدؔ
شمع توحید کی سرکار جلانے آئے