جمالِ صورتِ محبوب کبریا لکھنا
قلم کے بس میں نہیں ذکرِ مصطفیٰ لکھنا
تیرے حبیب کا لکھا تھا نام پہلے پہل
مجھے سکھایا تھا جب تو نے اے خدا لکھنا
جمالِ گنبد خضریٰ سے لے کے رعنائی
میرے رسول کی پھر اے قلم ثنا لکھنا
نبی کے شہر کی تقدیس کا خیال رہے
فضائے طیبہ میں اشکوں سے تم دعا لکھنا
انہی کے نقشِ قدم چومنا نگاہوں سے
انہی کو رہبر و ہادی و رہنما لکھنا
بہیں فراق میں آنسو تو متقی کہنا
جو خون بن کے ٹپک جائیں پارسا لکھنا
میرے شعور نے کانوں میں کی ہے سرگوشی
نہ بھول کر بھی خدا سے انہیں جدا لکھنا
انہی کی یاد میں مصروف رہنا صبح و مسا
انہی کے بارے میں ہر وقت سوچنا لکھنا
سگِ مدینہ ہی کہنا اگر کبھی کہنا
گدائے آل محمد مجھے سدا لکھنا
میری نجات کا سامان ہے یہی مظہرؔ
کفن پہ کلمۂ توصیف مصطفیٰ لکھنا