جنابِ صدیق ؓکے ہماری فہم سے ارفع مقام بھی ہیں
نبی کی امت میں ہر قیادت کے تاابد وہ امام بھی ہیں
عمل کا داعی یقیں کی منزل کرم کا چشمہ درِ سخاوت
وہ سارے اصحاب میں درخشاں وہ سب کے ماہِ تمام بھی ہیں
وہ آبروئے خلوص و ایثار و صدق و عشق و وفا و دانش
پر انکی مدحت کے کب ہیں لائق مری لُغت میں جو نام بھی ہیں
یہ ان کی حکمت سکھا گئی ہے کہ کب ٹھہرنا ہے کب جھپٹنا
وہ صرف رہبر نہیں ہیں لوگو نبی کے دیں کا نظام بھی ہیں
دلیلِ عظمت بیاں ہو کیسے اب اس سے بڑھ کر کہ انکی شاں میں
خدا کے قرآں میں آیتیں بھی لبِ نبی پر کلام بھی ہیں
فنائے عشقِ رسول تجھ کو سب اولیاء نے سلامی دی ہے
تمہاری تُربت پہ تاقیامت ملائکہ کے قیام بھی ہیں
ہیں کتنے بدبخت فتنہ پرور جو تجھ پہ طعنہ زنی ہیں کرتے
دلِ نبی کو ازیتیں بھی درِ نبی کو سلام بھی ہیں
شکیلؔ اِس دورِ پُرفتن میں انہی کا ایمان ہے سلامت
جو آلِ اطہار کے بھی نوکر تمہارے ادنیٰ غلام بھی ہیں