جنگ اندھیرے سے بادِ برہم تک
ہے چراغوں کی آخری دم تک
آدمی پر نجانے کیا گزری
ابنِ آدم سے ابنِ درہم تک
تم مسیحا کی بات کرتے ہو؟
ابھی خالص نہیں ہے مرہم تک
معجزہ دیکھئے توکل کا
ریگِ صحرا سے آبِ زمزم تک
داستاں ہے شگفتنِ دل کی
خندۂ گل سے اشکِ شبنم تک
اک سفر ہے کہ طے نہیں ہوتا
سرخ ہجرت سے سبز پرچم تک
فاصلے کیسے، دوریاں کیسی؟
جن کو ملنا تھا آ گئے ہم تک
پیار دھرتی پہ ہے خلا میں نہیں
آسماں کو ظہیؔر کم کم تک